ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / خلیجی خبریں / نوٹ بندی کے معاملے پر پارلیمنٹ میں تعطل برقرار،اپوزیشن کا ہنگامہ جاری

نوٹ بندی کے معاملے پر پارلیمنٹ میں تعطل برقرار،اپوزیشن کا ہنگامہ جاری

Sat, 03 Dec 2016 12:08:52  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی:3 دسمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)نوٹ بندی کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کے ہنگامے کی وجہ سے پارلیمنٹ میں تعطل آج بھی قائم رہا اور ہنگامے کی وجہ سے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی اےک اےک بار کے التوا کے بعد پورے دن کے لیے ملتوی کر دی گئی ۔دونوں ہی ایوانوں میں آج جمعہ کو وقفے کے بعد ہونے والا غیر سرکاری کام کاج بھی اپوزیشن ارکان کے ہنگامے کی نذر چڑھ گیا،دونوں ایوانوں میں کانگریس، ترنمول کانگریس اور کچھ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین اسپیکرکے سامنے آکر نوٹ بندی کے معاملے پر حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔ترنمول کانگریس نے مغربی بنگال کے مختلف حصوں میں ٹول پلازہ پر فوجیوں کی موجودگی کو لے کر اعتراض کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ایوانوں میں یہ مسئلہ اٹھایا۔ترنمول نے اسے سازش قرار دینے کے ساتھ ریاستی انتظامیہ کو اعتماد میں نہیں لیے جانے کا الزام لگایا،تاہم حکومت نے فوج کے اس باقاعدہ ٹریننگ پر تنازعہ کھڑا کرنے کو غلط بتاتے ہوئے کہا کہ اسے طول دینا سیاسی مایوسی کا مظہر ہے اور اس سلسلے میں مقامی انتظامیہ کو مکمل معلومات تھی۔لوک سبھا میں اس بات کو لے کر آج بھی اقتدار طرف اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق نہیں بن پایا کہ نو ٹ بندی کے معاملے پر ایوان میں کس اصول کے تحت بحث کرائی جائے۔کانگریس، ترنمول کانگریس اور بائیں بازو کی پارٹیاں سمیت کچھ اپوزیشن پارٹی نوٹ بندی پرووٹ تقسیم کی دفعہ والے اصول کے تحت بحث کے مطالبہ پر بضد رہے، وہیں حکومت فوری طور پر بحث شروع کرنے پر تو راضی ہے لیکن بحث کے بعد ووٹ تقسیم پر تیار نہیں ہے۔صدر نے آج بھی وقفہ سوال اور وقفہ صفر چلانے کی کوشش کی لیکن کانگریس، ترنمول، لیفٹ کے ارکان اسپیکر کے قریب آکر نعرے بازی کرتے رہے۔آج صبح کارروائی شروع ہونے پر ایوان نے 3دسمبر 1984کو ہوئے بھوپال گیس سانحہ کی 32ویں برسی پر اس واقعہ میں مارے گئے لوگوں کو کچھ لمحے کا خاموش رکھ کر خراج عقیدت پیش کیا۔

کانگریس کے لیڈر ملکاارجن کھڑگے نے نوٹ بندی کے بعد بینکوں اور اے ٹی ایم کی قطار میں بہت سے لوگوں کے مارے جانے کا ذکر کیا اور ان لوگوں کو بھی خراج عقیدت پیش کئے جانے کا مطالبہ کیا۔صدر نے اس مطالبے کو مسترد کر دیا۔ترنمول کانگریس کے ارکان کی طرف سے اٹھائے گئے فوج کے مسئلے پر لوک سبھا میں وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کہا کہ شمال مشرقی ریاستوں اور مغربی بنگال کے مختلف حصوں میں فوج کی موجودگی ٹریننگ کا حصہ ہے اور فوج کی باقاعدہ ٹریننگ کو لے کر اس قسم کا تنازعہ کھڑا کرنا المناک اور غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ فوج کی باقاعدہ ٹریننگ پر تنازعہ پیدا کرنا اصل صورت حال پیش کرنے کے بجائے سیاسی مایوسی کا مظہر ہے۔پاریکر نے ترنمول کانگریس کے اس دعوے کو مسترد کیا کہ ضلع انتظامیہ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا اور یہ کہ مغربی بنگال میں اس سلسلے میں کولکاتہ پولیس کے اصرار پر تاریخوں میں تبدیلی کی گئی۔وزیر دفاع نے کہا کہ یہ ٹریننگ مغربی بنگال کے لئے الگ نہیں ہے کیونکہ بھاری گاڑیوں کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات جمع کرنے کے مقصد سے گزشتہ ماہ اتر پردیش، بہار اور جھارکھنڈ میں بھی ایسی ٹریننگ ہوئی تھی۔پاریکر نے کہا کہ اس بارے میں فوج نے ریاست کے متعلقہ حکام کو اس کی اطلاع دی تھی۔مغربی بنگال میں زیادہ ٹریفک کو دیکھتے ہوئے یہ ٹریننگ مقامی پولیس کے ساتھ مل کر کی گئی۔اس سے پہلے ترنمول کانگریس کے سندیپ بندوپادھیائے نے ایوان میں کہا کہ کل دوپہر اچانک یہ پتہ چلا ہے کہ مغربی بنگال میں ٹول پلازہ کو فوج نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔وزیر اعلی ممتا بنرجی نے پایا کہ اس بارے میں سیکرٹریٹ سے کوئی اجازت نہیں لی گئی۔ریاست کے 19مقامات پر یہ عمل کی گیا۔بندوپادھیائے نے کہا کہ ملک کے لوگوں کو فوج پر مکمل اعتماد ہے لیکن ٹول پلازہ کو اس طرح سے قبضے میں لینا ٹھیک نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم وزیر دفاع سے گزارش کرتے ہیں کہ فوری طور پر فوج کو واپس بلایا جائے،یہ وفاقی ڈھانچے کے خلاف ہے۔
پارلیمانی امور کے وزیر اننت کمار نے کہا کہ ملک کی فوج پر سیاست کرنا ٹھیک نہیں ہے،فوج ملک اور جمہوریت کی حفاظت کرتی ہے،جو کچھ بھی شمال مشرقی ریاستوں اور مغربی بنگال میں ہوا، وہ باقاعدہ ٹریننگ کا حصہ ہے۔کمار نے کانگریس، ترنمول کانگریس پر نشانہ لگاتے ہوئے کہاکہ تم باہر سوال کرتے ہیں اور اندر ہنگامہ کرتے ہو،یہ ٹھیک نہیں ہے۔اپوزیشن جماعتوں کی نعرے بازی کے درمیان ایک بار کے التوا کے بعد 12بجکر 35منٹ پر ایوان کا اجلاس پورے دن کے لئے ملتوی کر دیاگیا۔
وقفہ سوال شروع ہوتے ہی نوٹ بندی کے معاملے پر بحث کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی کو لے کر ہنگامہ شروع کر دیا۔چیئرمین حامد انصاری نے جیسے ہی وقفہ سوال شروع کرنے کا اعلان کیا، اسی دوران کانگریس سمیت کئی جماعتوں کے ارکان وزیر اعظم سے ان کے پارلیمنٹ کے باہر دیے گئے ایک متنازع بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ کرنے لگے۔ادھر بی جے پی کے ارکان بھی اس کے جواب میں نعرے بازی کرنے لگے۔انصاری نے نعرے بازی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ نعرے بازی کی جگہ نہیں ہے۔انہوں نے ارکان سے پرسکون ہونے اور وقفہ سوال چلنے دینے کی اپیل کی لیکن ان کی اپیل کا ہنگامہ کر رہے ارکان پر کوئی اثر نہیں ہوا اور انہوں نے ایوان کا اجلاس 12بج کر تقریبا پانچ منٹ پر اجلاس دوپہر ڈھائی بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا۔دوپہر ڈھائی بجے اجلاس شروع ہونے پر ایوان میں کانگریس، انا ڈی ایم اور بہت سے دوسری جماعتوں کے ارکان کا ہنگامہ جاری رہا اور وہ اسپیکرکے سامنے آکر نعرے بازی کرنے لگے۔ہنگامے کے دوران ہی انا ڈی ایم کے کی ششی کلا پشپا نے تین، ترنمول کانگریس کی وویک گپتا نے دو، سی پی ایم کے کے کے راگےش اور وائی ایس آر کانگریس کے وجے سائی ریڈی نے ایک ایک نجی بل پیش کیا۔ہنگامے کو دیکھتے ہوئے کورین نے دو بج کر قریب 35منٹ پر اجلاس دن بھر کے لئے ملتوی کر دیا۔قابل ذکر ہے کہ سرمائی اجلاس کا آغاز ہی نوٹ بندی کے معاملے پر پارلیمنٹ میں اپوزیشن کا ہنگامہ جاری ہے،پہلے دن راجیہ سبھا میں اس معاملے پر بحث ہوئی تھی لیکن بعد میں حزب اختلاف کے بحث کے دوران ایوان میں وزیر اعظم کی موجودگی کے مطالبے پر بضدہوجانے کی وجہ سے تعطل جاری ہے۔


Share: